عشق آباد یعنی کلیات عباس تابشؔ

عشق آباد یعنی کلیات عباس تابشؔ

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

عباس تابش کے فکر وفن کا تلون، اصلا مہتاب غزل کے پیدا کردہ مد و جزر سے عبارت ہے۔ اس کی خلاق طبیعت کا مواج سمندر ہمیشہ مہتاب غزل کے کامل ہونے کے انتظار میں رہتا ہے تا کہ جوار بھاٹآ جنم لے سکے جو ان گنت صدف ساحل آشنا کرنے پر قادر ہوتا ہے اور جن میں بیشتر انمول سطروں کے گہر اس کے دست ہنر کے لمس سے کسی اچھوتی نظم کے سلک میں پروئے جانے کے لیے سینہ کشا ہوتے ہیں۔ 

تجھے قریب سمجھتے تھے گھر میں بیٹھے ہوئے
تری تلاش میں نکلے تو شہر پھیل گیا

-
کفِ خیال پہ عکسِ نشاطِ رنگ ترا
نہیں بنانے کا یارا، مگر بناتے ہیں