گمان از جون ایلیا pdf

گمان از جون ایلیا pdf
بہت سے شعراء کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ منفرد لب و لہجہ کے شاعر ہیں لیکن یہی بات جب جون ایلیا کے لیے کہی جاتی ہے تو دل و نگاہ بے تامل قبول کر لیتے ہیں گویا یہ ان پر اپنی پوری معنویت کے ساتھ صادق آتی ہے۔ اردو شعراء کے ہجوم میں ان کا لب و لہجہ منفرد ہے۔ ان کے لہجہ کی انفرادیت انہیں شانِ امتیاز عطا کرتی ہے۔

جونؔ کو اپنے لب و لہجے کی تاثیر کا احساس اور اپنی انفرادیت کا ادراک ہے گویا اپنی خود کا عرفان ہے، وہ اپنے معاصرین میں کسی کو نظر میں نہیں لاتے اور اعلان کرتے ہیں؎
ختم ہے بس جونؔ پر اردو غزل
اس نے کی ہیں خون کی گل کاریاں

معاصرین تو معاصرین وہ اردو کے شعرا الشعراء تک کو نہیں گردانتے مثلاََ

نہیں املا درست غالبؔ کا
شیفتہ کو بتا چکا ہوں میں
-
ہم ہیں کہ شاعری ہے ہمارے لیے عذاب
ورنہ تمام جوشؔ و جگرؔ خیریت سے ہیں
-
جونؔ کی زندگی کا سب سے بڑا کرب فارہہ سے دوری اور وطن سے مہجوری ہے، جو زندگی کی آخری سانسوں تک ان کے سینے میں آرے کی طرح چلتا رہا جس کی خراشوں سے ان کا شعری پیکر لہولہان ہے۔

اس سمندر پہ تنشہ کام ہوں
بان، تم اب بھی بہہ رہی ہو کیا
-
جونؔ اٹھتا ہے، یوں کہو، یعنی
میرؔ و غالبؔ کا یار اٹھتا ہے