ان کا فرمان ہو گئی ہے اب - مہندر سنگھ بیدی سحرؔ

ان کا فرمان ہو گئی ہے اب
موت آسان ہو گئی ہے اب

وہ نظر جانتی ہے سب لیکن
کتنی انجان ہو گئی ہے اب

کس طرح چھوڑ دوں اسے کہ وفا
میرا ایمان ہو گئی ہے اب

ساری دنیا سمٹ کے میرے لیے
ایک انسان ہو گئی ہے اب

ہجر کے دم سے موت سے اپنی
جان پہچان ہو گئی ہے اب

وہ محبت جو تخم تھی دل میں
ایک کھلیان ہو گئی ہے اب

وہ محبت جو تھی عطائے خدا
جنسِ دوکان ہو گئی ہے اب

داستانِ سحرؔ یہ ہے کہ وفا
اُس کا عنوان ہو گئی ہے اب

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہندر سنگھ بیدی سحرؔ