کتنے یخ بستہ موسم گزارے - اسلم کولسری
کتنے یخ بستہ موسم گزارے
بام پر چاندنی کے سہارے
میرے دل میں چراغوں کا میلہ
میری پلکوں پہ رقصاں شرارے
میں بھنور سے نکلنے لگا تھا
اور ٹکرا گئے دو کنارے
پتھروں کے عوض بیچ ڈالے
کتنے خوش رنگ آئینہ پارے
شاعری کو بہانہ بنا کر
اس نے گھائل کیے خواب سارے
آنسوؤں کی چھماچھم میں اسلمؔ
مسکراتے رہے غم کے مارے
------
اسلم کولسری
Tags:
اسلم کولسری