اکیلی بستیاں از محبوب خزاں

اکیلی بستیاں از محبوب خزاں

 ایک محبت کافی ہے
باقی عمر اضافی ہے
-
حال ایسا نہیں کہ تم سے کہیں
ایک جھگڑا نہیں کہ تم سے کہیں
-
اُن سے کاغذ میں جان کیسے پڑے
جن کی آنکھوں میں عکسِ تازہ نہیں
-
منزلِ صبح آ گئی شاید
راستے ہر طرف کو جانے لگے