بارش کی آواز از امجد اسلام امجد
زندگی کی طرح بارش کے بھی بے شمار روپ ہیں۔ میں غالبؔ کی طرح گردشِ سیارہ کی آواز تک تو رسائی حاصل نہیں کر سکا مگر بارش کی مختلف آوازوں نے زندگی بھر مجھے اپنے جادو کا اسیر رکھتا ہے۔ میں نے ان آوازوں کو پہاڑوں، میدانوں، ریگستانوں، برف زاروں، شہروں، ویرانوں، ہنگاموں اور تنہائی میں بہت دفعہ سنا ہے۔ کبھی کبھی یہ آوازیں اور ان کے سُر جب اندر کے موسموں سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں تو زندگی اپنے کچھ ایسے اسراروں سے پردہ اٹھاتی ہے جنہیں صرف محسوس ہی کیا جا سکتا ہے کہ کیفیات کے اظہار میں لفظ بعض اوقات گونگے کے اشارے سے بھی زیادہ مبہم ہو جاتے ہیں۔
Tags:
امجد اسلام امجد