مدتوں بعد شب ماہ اُسے دیکھا تھا | جمال احسانی

مدتوں بعد شب ماہ اُسے دیکھا تھا
پر کسی اور کے ہمراہ اُسے دیکھا تھا

کیا خبر تھی کہ کہانی کوئی بن جائے گی
میں نے کل بزم میں ناگاہ اُسے دیکھا تھا

وصل کی رات ستاروں نے بڑی حسرت سے
گاہ دیکھا تھا مجھے گاہ اُسے دیکھا تھا

لوگ اسے ڈھونڈنے نکلے تو یہ معلوم ہوا
جس نے دیکھا تھا سرِ راہ اُسے دیکھا تھا

آج اک عمر کے بعد اس سے ملا تھا لیکن
اپنے احوال سے آگاہ اُسے دیکھا تھا

اس کا کیا ٹھیک کہ لوگوں نے بیک وقت جمالؔ
سرِ میخانہ و درگاہ اُسے دیکھا تھا

۔۔۔۔۔۔۔
جمال احسانی