آنس معین کا آخری خط
زندگی سے پیاری عزیز امی
اور پیارے ابو جان
خدا آپکو ہمیشہ سلامت رکھے۔
میری اس حرکت کی سوائے اس کے اور کوئی وجہ نہیں کہ میں زندگی کی یکسانیت سے اکتا گیا ہوں۔ کتابِ زیست کا جو صفضہ الٹتا ہوں اس پر وہی تحریر نظر آتی ہے جو پچھلے صفحے پر پڑھ چکا ہوتا ہوں۔ اس لیے میں نے ڈھیر سارے اوراق چھوڑ کر وہ تحریر پڑھنے کا فیصلہ کیا ہے جو آخری صفحے پر لکھی ہوئی ہے۔
مجھے نہ تو گھر والوں سے کوئی شکایت ہے نہ دفتر یا باہر والوں سے۔ بلکہ لوگوں نے تو مجھ سے اتنی محبت کی ہے کہ میں اس کا مستحق بھی نہیں تھا۔
لوگوں نے میرے ساتھ اگر کوئی زیادتی کی بھی ہے یا کسی نے میرا کچھ دینا ہے تو میں وہ معاف کرتا ہوں۔ خدا میری بھی زیادتیوں اور گناہوں کو معاف فرمائے۔
اور آخر میں ایک خاص بات وہ یہ کہ وقتِ آخر میرے پاس راہِ خدا میں دینے کو کچھ نہیں ہے سو میں اپنی آنکھیں EYE BANK کو DONATE کرتا ہوں۔ میرے بعد یہ آنکھیں کسی مستحق شخص کے لگا دی جائیں تو میری روح کو حقیقی سکون حاصل ہو سکنے کی امید ہے۔
مرنے کے بعد مجھے آپ کی دعاؤں کی پہلے سے زیادہ ضرورت رہے گی۔ البتہ غیر ضروری رسومات پر پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
میں نے کچھ روپے آمنہ کے پاس اسی لیے رکھوا دیے ہیں کہ اس موقعہ پر کام آ سکیں۔
آپ کا نالائق بیٹا
آنس معین
اسلام خان بلڈنگ
Tags:
آنس معین