شکیب جلالی کے 10 منتخب اشعار

شکیب جلالی کے دس اشعار:  1- ملبوس خوش نما ہیں مگر جس کھوکھلے چھلکے سجے ہوں جیسے پھولوں کی دوکان پر  2- خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں کبھی چراغ بھی جلتا ہے اس حویلی میں  3- رہتے ہیں کچھ ملول سے چہرے پڑوس میں اتنا نہ تیز کیجیے ڈھولک کی تھاپ کو  4- درخت راہ بتائیں ہلا ہلا کے ہاتھ کہ قافلے سے مسافر بچھڑ گیا کوئی  5- اے دوست! پہلے قرب کا نشہ عجیب تھا میں سن نہ سکا اپنے بدن کی پکار بھی  6- کب سے ہیں ایک حرف پر نظریں جمی ہوئی وہ پڑھ رہا ہوں جو نہیں لکھا کتاب میں  7- شکیبؔ کیسی اڑان، ہے اب وہ پر ہی ٹوٹ گئے کہ زیرِ دام جب آئے تھے، پھڑ پھڑائے بہت  8- اک حشر سا بپا تھا میرے دل میں اے شکیب! کھولی جو کھڑکیاں تو زرا شور گھٹ گیا  9- تیشے کا کام ریشہء گل سے لیا شکیب ہم سے پہاڑ کاٹنے والے ہوئے نہیں  10- خموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائے یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے، کہرام ہو جائے  ۔۔۔۔۔۔ شکیب جلالی


 شکیب جلالی کے دس اشعار:

1-
ملبوس خوش نما ہیں مگر جس کھوکھلے
چھلکے سجے ہوں جیسے پھولوں کی دوکان پر

2-
خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں
کبھی چراغ بھی جلتا ہے اس حویلی میں

3-
رہتے ہیں کچھ ملول سے چہرے پڑوس میں
اتنا نہ تیز کیجیے ڈھولک کی تھاپ کو

4-
درخت راہ بتائیں ہلا ہلا کے ہاتھ
کہ قافلے سے مسافر بچھڑ گیا کوئی

5-
اے دوست! پہلے قرب کا نشہ عجیب تھا
میں سن نہ سکا اپنے بدن کی پکار بھی

6-
کب سے ہیں ایک حرف پر نظریں جمی ہوئی
وہ پڑھ رہا ہوں جو نہیں لکھا کتاب میں

7-
شکیبؔ کیسی اڑان، ہے اب وہ پر ہی ٹوٹ گئے
کہ زیرِ دام جب آئے تھے، پھڑ پھڑائے بہت

8-
اک حشر سا بپا تھا میرے دل میں اے شکیب!
کھولی جو کھڑکیاں تو زرا شور گھٹ گیا

9-
تیشے کا کام ریشہء گل سے لیا شکیب
ہم سے پہاڑ کاٹنے والے ہوئے نہیں

10-
خموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائے
یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے، کہرام ہو جائے

۔۔۔۔۔۔
شکیب جلالی