Kham-e-Abru خم ابرو by Abdul Hameedm Adam

خمِ اَبرو - عبدالحمید عدمؔ

ہوئی تازہ تازہ جو اُن کی نظر
مجھے میکدے سب پُرانے لگے
-
ستم گرو! کسی مرگِ حسیں کو دو آواز
عدمّ حیات سے بیزار ہوتا جاتا ہے