احمد مشتاق کی شاعری
1۔
یہ دھواں سا نظر آتا ہے جو پیڑ
شعلہء رنگِ خزاں تھا پہلے
2۔
گم رہا ہوں ترے خیالوں میں
تجھ کو آواز عمر بھر دی ہے
3۔
حسرتیں چپ ہیں مگر تیز ہے دل کی دھڑکن
جب مکیں مہر بہ لب ہوں تو مکاں بولتے ہیں
4۔
گردش میں پیمانے آئے
مست الست زمانے آئے
5۔
دل کا بوجھ تو ہلکا ہوتا
رو لیتے تو اچھا ہوتا
6۔
بار بار اس گلی میں جاتے ہیں
جیسے کوئی ادھر ہمارا ہے
7۔
کوئی اجلا سا بھلا سا گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں
8۔
حیرت سے جہاں کو دیکھتا ہوں
کیا روپ زندگی نے دھارے
9۔
محفل تو جمی رہے گی مشتاقؔ
اٹھ جائیں گے درمیاں سے ہم
10۔
موسمِ گل جسے کہتے ہیں یقیناََ ہوگا
آج تک ہم نے تو دیکھا نہیں ایسا موسم
Tags:
احمد مشتاق