ذرا پھر سے کہنا از امجد اسلام امجد
بانجھ ارادہ اور کوئی
جھوٹا وعدہ اور کوئی
ہم جیسا کیا دیکھا ہے!
تم نے سادہ اور کوئی
دل میں سارا کھوٹ ہی کھوٹ
تن پہ لبادہ اور کوئی
دیر و حرم تو چھان لیے
دیکھیں جادہ اور کوئی
دل میں اب کیوں رہتا ہے
تم سے زیادہ اور کوئی
نکلے تھے ہم اپنے گھر سے
کر کے ارادہ اور کوئی
آخر کس اُمید پہ مانگیں
امجدؔ وعدہ اور کوئی
Tags:
امجد اسلام امجد