Tulu-e-Ashk طلوع اشک by Mohsin Naqvi

Tulu-e-Ashk طلوع اشک by Mohsin Naqvi
محسنؔ طلوعِ اشک دلیلِ سحر بھی ہے
شب کٹ گئی چراغ بجھا دینا چاہیے

"طلوعِ اشک کی شاعری اپنے عہد میں بڑھتی ہوئی نفرتوں ک خلاف انسانی سانسوں کے ریشم سے بنے ہوئے ان نازک جذبوں اور دائمی رشتوں کا ایک دھیما سا احتجاج ہے جن کی پہچان کا واحد حوالہ محبت ہے۔ 

تُو غزل اوڑھ کے نکلے کہ دھنک اوٹ چھپے
لوگ جس روپ میں دیکھیں، تجھے پہچانتے ہیں

یار تو یار ہیں، اغیار بھی اب محفل میں
میں ترا ذکر نہ چھیڑوں تو بُرا مانتے ہیں

کتنے لہجوں کے غلافوں میں چھپاؤں تجھ کو
شہر والے مرا "موضوعِ سخن" جانتے ہیں