برجِ خموشاں اسد محمد خاں

برجِ خموشاں اسد محمد خاں
اسد محمد خان ایک ایسے افسانہ نگار ہیں جن کے پاس متنوع زندگی کا گہرا تجربہ، فطرتِ انسانی کا شعور اور اظہار کی بے پناہ قوت کے ساتھ ساتھ تاریخ، تخیل اور معاصر زندگی سے لپٹی ہوئی پچیدہ حقیقت کو بیان کرنے کے لیے نئے نئے فنی وسائل اور تکنیک تلاش کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ افسانوی دنیا میں ان کی شہرت پہلے مجموعے سے ہی ہو گئی تھی۔ "باسودے کی مریم" "مئی دادا" اور "ترلوچن" ان کے یادگار افسانے ہیں۔ یہ تینوں کرداری افسانے ہیں۔ اسد محمد خان مذہب کے نام پر منافقت اور استحصال کا مخالف ہے مگر ایک گہرا مذہبی اور متصوفانہ تجربہ اس کے تخلیقی وجود میں ایسا رنگ بناتا رہتا ہے جو اشفاق احمد، قدرت اللہ شہاب، یا ممتاز مفتی کے لعاب آمیز رنگوں سے مختلف ہیں چنانچہ "گھس بیٹھیا" "چاکر" "شہر کوفے کا محض ایک آدمی" "غصے کی نئی فصل" اور وہ افسانے جن کا اوپر ذکر ہو چکا ہے اسی تجربے کے سبب معنوی گہرائی اور حسیاتی وسعت رکھتے ہیں۔