وقت بھی کتنا ظالم ہے ۔۔ امجد اسلام امجد

وقت بھی کتنا ظالم ہے ۔۔ امجد اسلام امجد

اتنے برس کی دُوری اور مہجوری کے
افسونِ سَفر میں لپٹا ہوا
اِک شخص اچانک آن ملا 
میں اُس کو دیکھ کے ششدر تھا 
وہ مجھ سے سِوا حیران ملا!

{یہ وقت بھی کتنا ظالم ہے!
اِس ہجر میں کیا کیا روئے تھے ہم 
اِس یاد میں کیا کیا کھوئے تھے ہم}

کچھ دیر تو دونوں چپ سے رہے
پھر اُس نے کہا ـــ "تم کیسے ہو؟"
اور میں نے کہا ــ "بس اچھا ہوں"

پھر اس نے کہا،
"یہ اتنے دنوں کے بعد کا مِلنا خوب رہا۔۔۔!
کوئی پرانا دوست ملے تو دل کو بھلا سا لگتا ہے ۔۔۔
یہ شہر تو بلکل بدل گیا ۔۔ اب چلتی ہوں!"

پھر میں نے کہا، 
"میں شام سمے ہر روز یہاں پر آتا ہوں ۔۔۔
جب وقت ملے تم آ جانا ۔۔۔
اس وقت مجھے بھی جلدی ہے ۔۔۔ اب چلتا ہوں!"

یہ وقت بھی کتنا ظالم ہے !!!! 

۔۔۔
امجد اسلام امجد