انتظارِ صبا رہا برسوں ۔۔۔ قیصرالجعفری

انتظارِ صبا رہا برسوں اِک دریچہ کھلا رہا برسوں  ایک دن اس کا پیار برسا تھا اور میں بھیگتا رہا برسوں  ان کی آنکھوں کے جام یاد رہے بِن پیے بھی نشہ رہا برسوں  تب کہیں جا کے اک غزل لکھی میں اُسے سوچتا رہا برسوں  فاصلے کم نہ ہو سکے قیصرؔ آمنا سامنا رہا برسوں

انتظارِ صبا رہا برسوں - قیصر الجعفری

انتظارِ صبا رہا برسوں
اِک دریچہ کھلا رہا برسوں

ایک دن اس کا پیار برسا تھا
اور میں بھیگتا رہا برسوں

ان کی آنکھوں کے جام یاد رہے
بِن پیے بھی نشہ رہا برسوں

تب کہیں جا کے اک غزل لکھی
میں اُسے سوچتا رہا برسوں

فاصلے کم نہ ہو سکے قیصرؔ
آمنا سامنا رہا برسوں

قیصرؔ الجعفری