تیکھے چتون نین کٹاریں ابرُو ہیں شمشیر - کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ

 تیکھے چتون نین کٹاریں ابرُو ہیں شمشیر
بچ کر جا سکتا ہے کیسے دل کا اب نخچیر

آہیں، نالے، جادو ٹونے، سب ہیں بے تاثیر
یہ پتھر دل بت ہوتے ہیں بے مرشد بے پیر

کوشش کیسی چارہ کیسا کیسی ہے تدبیر
ہم جیسے دیوانوں کی ہے ٹھوکر میں تقدیر

ایسے راہی منزل پر بھی جا کر کیا کر لیں گے
جن کو ہر دم سُود زیاں کی فکر ہو دامن گیر

الفت میں پھنسنے سے پہلے یہ بھی سوچا تم نے
یہ وہ اسیری ہے جو ہوگی بے طَوق و زنجیر

رہبر بھی، رہزن بھی ہے یہ، راہی بھی منزل بھی
سجھے تو بس اتنی سمجھے ہم دل کی تفسیر

یہ کہہ کر اظہار میاں نے بات سحرؔ کی کہدی
"چلتے ہیں ایک ایک نفس میں دل پر لاکھوں تیر"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ