نہ دشمن نے نہ اُس کی دشمنی نے - کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ

نہ دشمن نے نہ اُس کی دشمنی نے
ہمیں مارا فریبِ دوستی نے

دیا ہے کام کیا تشنہ لبی نے
پکارا خود تری ساقی گری نے

بدل ڈالا مذاقِ زندگی کو
محبت کی دو روزہ زندگی نے

خدائی خود گری قدموں میں آ کر
دکھائے رنگ کیا کیا بندگی نے

محبت، زُہد، رندی، پارسائی
ہزاروں بھیس بدلے زندگی نے

وہ میرے پاس سے اس طرح گزرے
انہیں دیکھا نہ ہو جیسے کسی نے

سیہ بختوں پہ اکثر یوں بھی بیتی
کہ اندھا کر دیا ہے روشنی نے

مجھے محفل میں وہ یوں دیکھتے ہیں
سحرؔ دیکھا ہو جیسے اجنبی نے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ