Lekin لیکن by Jaun Elia

Lekin لیکن by Jaun Elia
جونؔ کی شاعری ذات کی تلاش کا وہ سفرنامہ ہے جس کا حاصل اَنا بلکہ شدید اَنانیت سے موسوم کر سکتے ہیں جس کے سامنے کوئی شے نہیں ٹھہر سکتی۔ یہ انا اور مستی لوگوں کی دل آزاری کا سبب بنتی ہے ۔ اسے اپنی ذات کے آگے کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ 
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی اَنا کا مریض ہوں
آخر مرے مزاج میں کیوں دَخل دے کوئی

ہے تقاضا مری طبیعت کا
ہر کسی کو چراغ پا کیجیے

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ
پھر اس پر خود سے اک بیگانگی کیا
تو کیا تم تھیں مرا سرمایۂ جاں؟
تو کیا میں نے تمہیں پر جان دی تھی؟