مولانا آزاد کی کہانی از ڈاکٹر ظفر احمد نظامی
دیدہ ورانِ دیں کا نشاں تھا ابوالکلام
ہندوستاں کی روح رواں تھا ابوالکلام
لذت کشان بادۂ ایثار زندہ باد
اس انجمن کا پیرِ مغاں تھا ابوالکلام
اس سر زمیں کے منبر و محراب ہیں گواہ
بتخانۂ وطن میں اذاں تھا ابوالکلام
شورشؔ جنہیں تھا اس کی بصیرت سے اختلاف
وہ اب سمجھ رہے ہیں کہاں تھا ابوالکلام
------
آغا شورش کاشمیری
Tags:
مولانا ابوالکلام آزاد